01-Apr-2022 غزل
غزل
مطلب کے بنا ان کی عنایت نہیں ہوتی
بے وجہ یہ کمبخت محبت نہیں ہوتی
دن میں ہے تری یاد تو راتوں کو ترے خواب
کس وقت مجھے تیری ضرورت نہیں ہوتی
بے بات ہی آنکھوں سے چھلک پڑتے ہیں آنسو
اب ہم سے ترے غم کی حفاظت نہیں ہوتی
ساقی کا ہو میخانہ یا پھر شیخ کی مسجد
ہر روز اگر جائیں تو عزت نہیں ہوتی
آزادی نہیں اب ہے ہمیں زندگی پیاری
اب ظلِ الٰہی سے بغاوت نہیں ہوتی
اب کوئی نہیں حسن میں یکتائے زمانہ
برپا کسی قامت سے قیامت نہیں ہوتی
Fareha Sameen
02-Apr-2022 08:35 PM
Nice one
Reply
Simran Bhagat
01-Apr-2022 08:58 PM
Nice
Reply
Manzar Ansari
01-Apr-2022 07:16 PM
Bahut khoob
Reply
Ahmed Alvi
03-Apr-2022 02:06 PM
بہت شکریہ
Reply